ضلع رحیم یار خان جنوبی پنجاب میں واقعہ صوبے کا آخری ضلع ہے۔ ضلع چار تحصیلوں پر مشتمل ہ جن میں صادق آباد ،خان پور، لیاقت پور اور مرکز رحیم یار خان شامل ہیں۔ یہ ضلع رقبہ کے لحاظ سے پاکستان کا چوتھا بڑا اور آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا پانچواں سب سے بڑا ضلع ہے۔
تاریخ پر مشتمل اور دلچسپ آرٹیکل پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
ضلع رحیم یار خان کی تاریخ
ضلع رحیم یار خان آزادی سے پہلے ریاست بہاولپور کا حصہ تھا۔ 1881 تک رحیم یار خان کا نام نوشہرہ تھا۔
نواب صادق چہارم نے اس شہر کا نام بدل کر اپنے بیٹے رحیم یار خان پر رکھ دیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ملتے جلتے نام والے دوسرے شہر نوشیرہ اور نوشہرہ میں لوگ اکثر فرق نہیں کر پاتے تھے۔
ضلع کے خد و خال
ضلع دریائے سندھ کے مشرقی کنارے کے قریب واقع ہے۔ رحیم یار خان کے شمال میں ضلع مظفر گڑھ، مشرق میں ضلع بہاول پور، مغرب میں ضلع راجن پور اور جنوب میں بھارت کا ضلع جیسلمر واقع ہے۔ ضلع کا قل رقبہ 11،880 مربع کلومیٹر ہے۔
ضلع کا زیادہ تر حصہ چولستان صحراء پر مشتمل ہے۔ اسی وجہ سے زیادہ تر حصہ خشک اور بنجر ہے۔ اس علاقہ میں فصلیں نہیں اگائی جا سکتیں۔ لوگوں کا گزر بسر جانوروں پر منحصر ہے۔ سالانہ بارشیں جانداروں کے لیے پینے کا پانی فراہم کرتی ہیں۔
ضلع کی آبادی
ضلع کی آبادی اور اس میں کس قرد اضافہ ہوا، اس کا اندازہ درج ذیل ٹیبل سے لگایا جا سکتا ہے۔
اضافہ کی شرح | آبادی | سال |
---|---|---|
664,234 | 1951 | |
+4.34% | 1,015,715 | 1961 |
+2.95% | 1,398,879 | 1972 |
+3.10% | 1,841,451 | 1981 |
+3.19% | 3,141,053 | 1998 |
+2.27% | 4,807,762 | 2017 |
+2.47% | 5,564,703 | 2023 |
یہ انفارمیشن پاکستان کی مردم شماری سے حاصل کردہ اعداد و شمار سے لی گئی ہے۔
سال 2023 کی مردم شماری کے مطابق ضلع کی 55 لاکھ آبادی میں 13 لاکھ شہری جبکہ 42 لاکھ دیہی آبادی ہے۔ آبادی میں تعلیم یافتہ لوگوں کی شرح 47 % ہے۔
ضلع کی ثقافت
ضلع کی آبادی کا ایک بڑا حصہ راجستانی ثقافت سے متاثر ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ صحرائے چولستان کے لوگوں کا رہن سہن راجستان کے لوگوں سے ملتا ہے۔
ضلع میں بہت سی زبانیں بولی جاتی ہیں لیکن سب سے ذیادہ بولے جانے والی زبان سرائیکی ہے۔ درج ذیل ٹیبل سے بولے جانے والی زبانوں کی شرح واضح ہوتی ہے۔
بولے جانے کی شرح | زبان |
---|---|
64.92% | سرائیکی |
23.92% | پنجابی |
2.93% | اردو |
2.54% | سندھی |
1.63% | بلوچی |
1.38% | ہندکو |
2.68% | دیگر |
رحیم یار خان میں سب سے زیادہ بولے جانے والی زبان سرائیکی ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ قومی زبان اردو ضلع میں صرف 3 فیصد ہی بولی جاتی ہے۔ اردو بولنے والوں کی تعداد اس لیے بھی کم ہے کیوں کہ 50 فیصد آبادی غیر تعلیم یافتہ ہے۔
ذراعت
ضلع کا زیادہ تر حصہ کاشت کاری اور ذراعت کے لیے غیر موزوں ہے۔ جس حصہ میں ذراعت ممکن ہے وہاں گنے،چاول اور گندم کی فصلیں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ضلع میں بہت سے پھلوں کی پیداوار بھی ہوتی ہے۔
رحیم یار خان کا آم پورے پاکستان میں مشہور ہے۔ آم کے علاوہ ضلع میں کینو اور امرود بھی کثرت سے اگائے جاتے ییں۔