Tech

ٹیسلا ماڈل 3

ٹیسلا ماڈل 3 الیکٹرک کار ٹیسلا کی جانب سے 2017 میں متعارف کروائی گئی تھی۔ اسے ٹیسلا کی جانب سے دنیا کی سب سے افورڈیبل فیملی الیکٹرک کار قرار دیا گیا۔ یہ کار 2018 سے 2020 تک دنیا کی سب سے زیادہ سیل ہونے والی الیکٹرک کار تھی۔ جس نے سب سے پہلے ایک ملین سیلز کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔ اس کار کا لیٹسٹ ایڈیشن 2024 ماڈل ہے جو ایک چارج میں 580 کلومیٹر چلتا ہے۔ اس کار کی ٹاپ سپیڈ 200 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ ٹیک پر مزید آرٹیکل پرھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

ٹیسلا ماڈل 3 کے ویرینٹس پر نظر

:ٹیسلا ماڈل تھری کے تین ویرینٹس ہیں 

پہلا ویرینٹ لانگ رینج رئیر ویل ڈرائیو ہے۔ جس کی قیمت 29،990 ڈالر ہے جو 83 لاکھ پاکستانی روپیوں کے برابر ہے۔ 

دوسرا ویرینٹ ریر ویل ڈرائیو ہے۔ جس کی قیمت 33،990 ڈالر ہے جو ساڑھے 94 لاکھ پاکستانی روپیوں کے برابر ہے۔

تیسرا ویرینٹ لانگ رینج آل ویل ڈرائیو ہے۔ جس کی قیمت 34،990 ڈالر ہے جو 97 لاکھ پاکستانی روپیوں کے برابر ہے۔ 

چوتھا ویرینٹ پرفارمنس آل ویل ڈرائیو ہے۔ جس کی قیمت 42،490 ڈالر ہے جو 1کروڑ 15 لاکھ پاکستانی روپیوں کو برابر ہے۔

ٹیسلا ماڈل 3 کے فیچرز کی ہائی لائٹ

ٹیسلا ماڈل 3 کا انٹیرئر بہت سادہ رکھا گیا ہے۔ کار پر بہت سے بٹن لگانے کی بجائے ٹیسلا نے سارے کنٹروز اس کے دیشبورڈ کے درمیان موجود 4۔15 انچ کی سکرین میں پروگرام کر دیے ہیں۔ اس سکرین سے کار کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ آپ اس پر اپنے من پسند گانے سن سکتے ہیں اور فلمز بھی دیکھ سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ کار میں سیلف ڈرائیونگ کا فیچر ہے۔ کار بغیر کسی مشکل کے خود بخود چل سکتی ہے۔ ٹریفک سے بچنے اور اوٹو بریکنگ جیسے فیچرز بھی اس کار میں موجود ہیں۔

کار میں خود بخود اپنے چلانے والے کو پہچان لینے کا فیچر بھی موجود ہے۔ مطلب جب آپ اپنی گاڑی کے پاس آئیں گے تو دروازی خود ہی کھل جائے گا اور آپ کا من پسند گانا چلنے لگے گا۔

ٹیسلا ماڈل 3 کو گلوبل 5 سٹا سیفٹی ریٹنگ ملے ہے۔ اس کار میں آٹومیٹک یمرجینسی بریکںگ جیسا فیچر موجود ہے۔ کار کے فریم کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ کریش کی صورت میں مسافروں کو کم سے کم نقصان ہو۔

Bilal Habib

Bilal Habib Founder RatingWord.com. As a writer, I started writing articles on various websites in 2002. I have been associated with journalism since 2007. I have worked for top rated English, Urdu newspapers, and TV channels of the country. I engaged in investigative journalism. I also worked in digital journalism and multimedia journalism. I won 2 journalism awards. Now, I am working on knowledge, information, research, and awareness through this website. I have two master's degrees.

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button