سورۃ الضحیٰ قرآن مجید کی 93ویں سورت ہے، جو مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی۔ یہ سورت 11 آیات پر مشتمل ہے۔ سورۃ الضحیٰ میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی ہے اور ان کی مشکلات اور پریشانیوں میں ان کا ساتھ دینے کا یقین دلایا ہے۔ اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے قسم کھائی ہے چاشت کے وقت کی اور رات کی جب وہ چھا جائے، اور فرمایا کہ نہ تو اللہ نے اپنے نبی کو چھوڑا ہے اور نہ ہی ان سے ناراض ہوا ہے۔ اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی نعمتوں کا ذکر کرنے اور یتیموں اور سوال کرنے والوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی تاکید کی ہے۔
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
وَ الضُّحٰى
1. قسم ہے چاشت کے وقت کی۔
وَ الَّيْلِ اِذَا سَجٰى
2. اور رات کی جب وہ چھا جائے۔
مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلٰى
3. تمھارے رب نے نہ تمہیں چھوڑا ہے اور نہ وہ ناراض ہوا ہے۔
وَ لَلْاٰخِرَةُ خَيْرٌ لَّكَ مِنَ الْاُوْلٰى
4. اور بلاشبہ تمھارے لئے آخرت پہلی زندگی سے بہتر ہے۔
وَ لَسَوْفَ يُعْطِيْكَ رَبُّكَ فَتَرْضٰى
5. اور یقیناً تمہارا رب تمہیں اتنا دے گا کہ تم راضی ہو جاؤ گے۔
اَلَمْ يَجِدْكَ يَتِيْمًا فَاٰوٰى
6. کیا اس نے تمہیں یتیم نہیں پایا اور پھر ٹھکانا دیا؟
وَ وَجَدَكَ ضَآلًّا فَهَدٰى
7. اور اس نے تمہیں راستہ بھٹکا ہوا پایا تو راہ دکھائی؟
وَ وَجَدَكَ عَآئِلًا فَاَغْنٰى
8. اور اس نے تمہیں تنگدست پایا تو غنی کر دیا؟
فَاَمَّا الْيَتِيْمَ فَلَا تَقْهَرْ
9. پس آپ بھی یتیم پر سختی نہ کریں۔
وَ اَمَّا السَّآئِلَ فَلَا تَنْهَرْ
10. اور سوال کرنے والوں کو نہ جھڑکیں۔
وَ اَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ
11. اور اپنے رب کی نعمت کا تذکرہ کرتے رہیں۔