نوابزادہ لیاقت علی خان پاکستان کے پہلے وزیراعظم اور ایک عظیم سیاستدان تھے۔ آپ کی پیدائش یکمم اکتوبر 1895 کو کرنال، ہندوستان (موجودہ اتر پردیش) میں ہوئی۔ آپ کا پورا نام نوابزادہ لیاقت علی خان تھا۔ لیاقت علی خان کا تعلق ایک معزز اور تعلیم یافتہ خاندان سے تھا۔ جس کی وجہ سے انہوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔
تاریخ پاکستان پر مزید آرٹیکل پرھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
تعلیم اور ابتدائی زندگی
نوابزادہ لیاقت علی خان کے والد کا نام رکن الدولہ شمشیر جنگ نواب بہادر رستم علی خان ایک امیر جاگیر دار تھے۔ آپ چار بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھے۔ آپ کی والدہ محمودہ بیگم تھیں جو راجپور کے نواب قواہر علی خان کی بیٹی تھیں۔ لیاقت علی خان نے اپنی ابتدائی تعلیم علی گڑھ کالج اور یونیورسٹی سے حاصل کی۔ انہوں نے بیچلرز کی ڈگری حاصل کی۔ بعد میں وہ تعلیم کے حصول کے لیے انگلستان گئے اور وہاں آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ آپ کی تعلیمی برتری نے آپ کو سیاست اور قانونی امور میں ایک مضبوط بنیاد فراہم کی۔
سیاسی کیریئر
لیاقت علی خان نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز انڈین نیشنل کانگریس سے کیا۔ لیکن جلد ہی انہیں احساس ہوا کہ مسلمانوں کے حقوق دلانے کے لیے ایک علیحدہ تنظیم کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے تحت انہوں نے مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔ اور قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ مل کر پاکستان کی آزادی کے لیے جدوجہد کی۔
مسلم لیگ میں کردار
آپ نے مسلم لیگ میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے پارٹی کی تنظیم سازی میں حصہ لیا اور مسلمانوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی۔ ان کی قائدانہ صلاحیتوں نے انہیں جلد ہی مسلم لیگ کا ایک نمایاں رکن بنا دیا۔ انہوں نے مسلم لیگ کے مختلف اجلاسوں میں شرکت کی اور مسلمانوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے تجاویز پیش کیں۔
پاکستان کے پہلے وزیراعظم
چودہ اگست 1947 کو پاکستان کی آزادی کے بعد، لیاقت علی خان کو پاکستان کا پہلا وزیراعظم مقرر کیا گیا۔ ان کے عہدہ سنبھالتے ہی انہیں مختلف چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ جن میں اقتصادی مسائل، سیاسی عدم استحکام، اور مہاجرین کے مسائل شامل تھے۔ انہوں نے ان مسائل کا سامنا بڑی حکمت عملی اور بصیرت کے ساتھ کیا۔
اہم اقدامات
آپ نے اپنے دورِ حکومت میں مختلف اہم اقدامات کیے۔ انہوں نے پاکستان کا پہلا آئین بنانے کی کوشش کی اور مختلف اصلاحات متعارف کرائیں۔ ان کی اقتصادی منصوبہ بندی نے پاکستان کو مالی استحکام کی راہ پر گامزن کیا۔ انہوں نے زرعی اصلاحات کے ذریعے کسانوں کے مسائل حل کیے۔ اور تعلیم کے شعبے میں بھی اہم پیش رفت کی۔
شہادت
16 اکتوبر 1951 کو راولپنڈی میں ایک جلسے کے دوران لیاقت علی خان کو گولی مار کر شہید کر دیا گیا۔ ان کی شہادت نے پوری قوم کو غمزدہ کر دیا اور انہیں ہمیشہ کے لیے ایک یادگار شخصیت بنا دیا۔ ان کی شہدت نے پاکستان کی سیاست میں ایک خلا پیدا کر دیا جو آج تک محسوس کیا جاتا ہے۔