آگے بڑھو : گوگل کا فیوچر فارورڈ پاکستان کو فعال بنانے کا عزم۔–ڈیجیٹل برآمدات کو فروغ دینے اور ملکی معیشت کو مستقبل میں محفوظ بنانے کے لیے ضروری ڈیجیٹل مہارتوں کے خلاء کا خاتمہ۔
مزید پریس ریلیز پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
2030 تک آن لائن کمائی میں ممکنہ اضافہ
مصنوعی ذہانت کی مدد سے کام کرنے والی گوگل کی مصنوعات اور خدمات نے سن 2023 ء میں پاکستانی کاروباری اداروں اور گھرانوں کو 3.9 کھرب روپے کے معاشی فوائد فراہم کرنے میں مدد کی۔
سن 2030 ء تک پاکستان کی سالانہ ڈیجیٹل برآمدات کی قدر میں 1.8 کھرب روپے کا اضافہ ہو سکتا ہے۔
ڈیجیٹل مہارتوں کے درمیان فرق کو کم کرنے سے سن 2030 ء تک ملک کی سالانہ جی ڈی پی میں 2.8 ٹریلین روپے کا اضافہ ہوسکتا ہے۔
اسلام آباد میں گوگل کی تقریب
اسلام آباد ( پریس ریلیز) :2024 گوگل کے زیر اہتمام آج اسلام آباد میں “آگے بڑھو: گوگل فار پاکستان” کے عنوان سے ایک تقریب کا انعقاد ہوا۔ جس میں پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کے لیے مستقبل کے مواقع کو کھولنے کے لیے گوگل کے مسلسل عزم کا اعادہ کیا گیا۔
حاضرین کوتازہ ترین معلومات فراہم کیں گئیں۔ ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ڈیجیٹل مہارتوں میں سرمایہ کاری اور ڈیجیٹل برآمدات کو فروغ دینا پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کو مستقبل میں محفوظ بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
آگے بڑھو: پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کو بااختیار بنانا
تقریب میں ایکسیس پارٹنرشپ نے ”آگے بڑھو: پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کو بااختیار بنانا“ کے عنوان سے ایک نئی رپورٹ بھی پیش کی۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ،معاشی چیلنجوں کے باوجود ،پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کی صنعت معاشی بحالی اور ترقی کے انجن کے طور پر سامنے آ رہی ہے۔ پاکستان کی آئی ٹی خدمات کی برآمدات میں سن 2014 ءکے بعد سے 2.7 گنا اضافہ ہوا ہے۔ جو سنہ 2023 ء میں سروس سیکٹر کی کل برآمدات کے 35 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ،ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز ،خاص طور پر مصنوعی ذہانتبرآمدات کو تیز کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے ۔ اس سے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ اور غیر ملکی منڈیوں تک رسائی ممکن ہو رہی ہے۔ پاکستان اپنی ڈیجیٹل برآمدات کو وسعت دینے کی صلاحیت رکھت4ا ہے۔
لیکن اس کے لیے ،اسےنئے برآمدی ڈیجیٹل سولوشنز تیار کرنے، غیر ملکی منڈیوں تک رسائی کی لاگت کو کم کرنے، اور برآمدی عمل کو مزید مؤثربنا نے کی ضرورت ہے۔ موبائل ایپس، آن لائن ویڈیو سروسز اور کراس بارڈر ای کامرس 2030 ء تک پاکستان کی سالانہ برآمدی قدر میں 1.8 کھرب روپے کا اضافہ کر سکتی ہیں۔
وزیر مملکت برائے آئی ٹی کا اظہار خیال
وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ،محترمہ شزا فاطمہ خواجہ نے ملک کی ڈیجیٹل معیشت کو آگے بڑھانے میں گوگل کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا، ”ہماری معیشت کو تبدیل کرنے کے لیے ڈیجیٹل برآمدات کی بہت زیادہ صلاحیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اور نجی شعبے مل کر کام کرکے اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ پاکستان ڈیجیٹل دور میں اپنی پوری صلاحیت تک پہنچے۔
“وفاقی وزیربرائے آئی ٹی نے مزید کہا کہ ”میں گوگل کی تعریف کرنا چاہوں گی۔ اِس نے ایسے اقدامات کیے ہیں جن سے گزشتہ چند سالوں میں ہزاروں پاکستانیوں کی زندگیوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ گوگل نے صرف 2023 ءمیں پاکستانی نوجوانوں کو 9 لاکھ 60 ہزار ملازمتیں فراہم کی ہیں۔
پاکستان میں گوگل کی ان کامیاب اقدامات کا مظہر ہے کہ ہمارے ملک کی ڈیجیٹل دنیا میں کتنی زیادہ صلاحیت ہے۔ نوجوانوں کی مہارتوں میں اضافہ کرنے اور انہیں ترقی دینے کے عزم کا عملی اظہار بھی ہے۔
گوگل پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر کا اظہار خیال
گوگل پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر ،فرحان ایس قریشی نے کہا۔ ”آج کی تقریب پاکستان کی صلاحیتوں اور متحرک ڈیجیٹل معیشت کو بااختیار بنانے کے ہمارے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
جیسا کہ ایکسیس پارٹنرشپ رپورٹ میں اُجاگر کیا گیا ہے۔ پاکستان کی نوجوان اور متحرک افرادی قوت قابل ذکر ترقی کے لیے تیار ہے۔ اس موقع کو سامنے رکھتے ہوئے ہم گوگل کیریئر سرٹیفکیٹس اور گوگل ڈیویلپر پروگرامز جیسے اقدامات کے ذریعے ہنرمندی کی ترقی میں سرمایہ کاری کرکے اِس رفتار میں مزید اضافہ کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔ تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ افراد اور کاروبار مصنوعی ذہانت (AI)کی مکمل صلاحیت سے فائدہ اٹھا سکیں۔ جوسنہ 2030 ءتک پاکستان کی سالانہ جی ڈی پی میں 2.8 کھرب روپے کا اضافہ کر سکتی ہے۔“
رپورٹ میں پاکستان کی ڈیجیٹل برآمدات کی صلاحیت میں اضافے کی غرض سے افرادی قوت کے لیے ڈیجیٹل مہارتوں کی تربیت اور تعلیم میں سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ تاکہ ڈیجیٹل معیشت میں حصہ لینے کے لیے مسابقت اور تیاری کو یقینی بنایا جا سکے۔ ڈیجیٹل مہارتوں کی تربیت اور تعلیمی ٹیکنالوجی کو زیادہ سے زیادہ اپنانے کے ذریعے ڈیجیٹل مہارتوں کے فرق کو کم کرنے سےسن 2030 ء تک پاکستان کی جی ڈی پی میں 2.8 کھرب روپے کا اضافہ ہوسکتا ہے۔
فرحان ایس قریشی نے مزید کہا کہ” ہمیں اس بات پر بھی فخر ہے کہ صرف 2023 ء میں مصنوعی ذہانت سے چلنے والے گوگل کے ٹولز نے پاکستانی معیشت میں 3.9 کھرب روپے کا اہم اضافہ کیا۔ اس کے علاوہ ٹیک ویلی کے ساتھ ہماری حالیہ شراکت داری، وزیر اعظم کے تعاون سے مقامی سطح پر 500,000 کروم بکس (Chrome Books)تیار کرنے کے لیے، پاکستان کے ڈیجیٹل تبدیلی کے سفر میں ایک اہم پیش رفت ہے۔“
فیوچر فارورڈ پاکستان کےلیے گوگل کے اثرات اور عزم
ایکسیس پارٹنرشپ کی رپورٹ میں ڈیجیٹل ایکو سسٹم میں موجود خلاء کو پُر کرنے اور مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل پر مرکوز مستقبل کے مواقع کو کھولنے کے ذریعے پاکستان کی اقتصادی ترقی میں گوگل کی کوششوں اور شراکت کے اثرات پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مصنوعی ذہانت کی مدد سے کام کرنے والی گوگل کی مصنوعات اور سروسز نے 2023 ء میں پاکستانی کاروباری اداروں اور گھرانوں کو 3.9 کھرب روپے کے معاشی فوائد فراہم کرنے میں مدد کی۔
گوگل کاروبار
گوگل سرچ، گوگل ایڈز، گوگل ایڈسینس، گوگل پلے، گوگل کلاؤڈ اور یوٹیوب نے پاکستانی کاروباری اداروں کے لیے 2.6 کھرب روپے کی معاشی سرگرمی فراہم کرنے میں مدد کی جس میں سے 249 ارب روپے غیر ملکی مارکیٹس سے حاصل ہوئے تھے۔
گھرانے
گوگل سرچ، گوگل میپس، گوگل پلے، گوگل ڈرائیو اور یوٹیوب نے گھرانوں کو 1.3 کھرب روپے۔ کے معاشی فوائد فراہم کرنے میں مدد کی۔
ملازمتوں کی فراہمی
سنہ 2023 ءمیں ، گوگل نے گوگل سرچ ، گوگل ایڈز ، گوگل ایڈسینس ، گوگل کلاؤڈ اور یوٹیوب۔ کے استعمال کے ذریعے کاروباری اداروں کو توسیع دینے میں مدد کرکے 864،600 ملازمتوں کی فراہمی میں مدد کی۔ اینڈروئیڈ ایپ اکانومی نے اضافی 100،400 ملازمتوں کی فراہمی میں مدد کی۔
آگے بڑھوکے تحت گوگل کے اقدامات کی توجہ پاکستانی ٹیک ٹیلنٹ۔ اور ڈویلپرز کو ڈیجیٹل اور مصنوعی ذہانت کی مہارتوں سے آراستہ کرنے۔ اور پاکستانی افرادی قوت کو ڈیجیٹل معیشت میں نئے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے تیار کرنے پر مرکوز تھی۔
خواتین اور طالب علموں کو گوگل کیریئر سرٹیفکیٹ کی فراہمی
گزشتہ سال ،گوگل نے خواتین اور طالب علموں کو 44,500 گوگل کیریئر سرٹیفکیٹ (جی سی سی) اسکالرشپس فراہم کیں۔ اور سن 2024 ء میں اپنے پارٹنرز ٹیک ویلی۔ اور پاکستان فری لانسرز ایسوسی ایشن کے ذریعے 45،000 اضافی اسکالرشپس فراہم کرے گا۔
اے آئی اسینشلز اسکلنگ
گوگل نے اے آئی اسینشلز اسکلنگ جیسے نئے پروگرام بھی شروع کیے۔ تاکہ سیکھنے والوں کو صرف چند گھنٹوں کے اندر ۔ مصنوعی ذہانت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے میں مدد مل سکے۔ ٹیک ویلی کے تعاون سے اس نے کیریئر کامیابی کا آغاز بھی کیا۔ جو خاتون جی سی سی گریجویٹس کے لیے روزگار کے فرق کو ختم کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
فری لانسر اسکلنگ پروگرام
پاکستان فری لانسرز ایسوسی ایشن کے تعاون سے گوگل نے فری لانسر اسکلنگ پروگرام بھی متعارف کرایا۔ جو فری لانسرز کو سافٹ اسکلز سے لیس کرتا ہے۔ اور یہ پاکستان بھر میں 10 ہزار سے زائد فری لانسرز کو پہلے ہی تربیت دے چکا ہے۔
کمپنی نے اپنے گوگل فار ڈیویلپر پروگرامز کے تحت مختلف اقدامات پر بھی عمل درآمد کیا۔ جو پاکستان کے (خواہشمند) ڈیویلپرز کی مدد کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔ گزشتہ سال ،گوگل نے 900 سے زائد ایونٹس میں 114,000 سے زائد ڈویلپرز تک رسائی حاصل کی تھی۔ اس کے علاوہ ، گوگل نے حالیہ برسوں میں گیمنگ۔ اور ایپس کی صنعتوں کی مدد کے لیے اپنے عزم کومزید وسعت دی ہے۔ سنہ 2023 ءمیں 10 مقامی پروگراموں کے ذریعے 1،600 سے زیادہ گیمنگ اور ایپس اسٹوڈیوز کو شامل کیا ہے۔
کریٹرز کی مدد
ڈیویلپرز کے علاوہ ، گوگل، یوٹیوب کےتخلیق کاروں۔ اور ڈیجیٹل میڈیا ایکو سسٹم کے ساتھ بھی قریبی طور پر کام کر رہا ہے ۔ تاکہ ترقی میں اُن کی مدد جاری رکھی جاسکے۔ پاکستان میں اس وقت 600 تخلیق کار ہیں۔ جن کے 10 لاکھ سے زائد سبسکرائبرز ہیں۔
جبکہ 8500 سے زائد تخلیق کار ہیں جن کے ایک لاکھ سے زائد سبسکرائبرز ہیں۔ فی الحقیقت، سن 2023 میں، پاکستان میں چینلز کی جانب سے تیار کیے جانے والے مواد۔ پر دیکھنے کا 55 فیصد وقت پاکستان سے باہر سے تھا۔ جس میں اسکرپٹڈ ڈراموں سے لے کر اسٹریٹ فوڈ ٹورز تک کی اقسام شامل تھیں۔
گوگل تخلیق کاروں کو اُن کے معاشی مواقع پر مدد فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ایک کروڑ روپے یا اُس سے زیادہ آمدنی حاصل کرنے والے یوٹیوب چینلز۔ کی تعداد میں سال بہ سال کی بنیاد پر 25 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
فیوچر فارورڈ پاکستان کے مقاصد
تقریب میں گوگل نے ’فیوچر فارورڈ پاکستان‘ مشن کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ جس کا مقصد دو بنیادی شعبوں میں پاکستان کی مدد کرنا ہے:
ٹیک ٹیلنٹ اور ڈیویلپر ایکو سسٹم کو ہنر مند بنا کر، جدت کو فروغ دے کر۔ اور کاروباری اداروں کو آگے بڑھو کے تحت پروگراموں کے ذریعے مصنوعی ذہانت۔ اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز سے فائدہ اٹھانے میں مدد کرکے معاشی ترقی کو ممکن بنانا۔
سیف رہوکے تحت پروگراموں کے ذریعے پاکستانی نوجوانوں، خواتین۔ اور ملک بھر میں کمیونٹیز کو انٹرنیٹ سیفٹی کے علم اور ٹولز کے ذریعے بااختیار بنانا۔