Tech
Trending

دنیا کا مہنگا ترین آئ فون -

روسی کمپنی کیویار نے کچھ عرصہ اپنا نیا شاہ کار دنیا کا مہنگا ترین آئی فون متعارف کروایا تھا۔ اس کا نام آئی فون 15 پرو میکس ڈائمنڈ سنوفلیک 18 قیرط وائٹ گولڈ ہے۔

ٹیک پر مزید آرٹیکل پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

فون کے فیچرز

آئی فون 15 پرو میکس ڈائمنڈ سنو فلیک کے ہارڈویئر کے ساتھ کمپنی کے مطابق کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی۔ اس کا یہ مطلب کہ فون کا کیمرہ، بیٹری ریم اور سٹوریج ایک عام آئی فون کے جیسی ہے۔ جو اس فون کہ نہ لینے کی ایک اچھی وجہ ہے۔

اس فون کو باہر سے ہی لکثری بنایا گیا ہے۔ سب سے پہلے آئی فون 14 پرو میکس ڈائمنڈ سنو فلیک پر 18 قیرط گولڈ کی ایک لئیر چڑھائی گئی ہے۔ اس کے بعد فون پر ہیروں سے نقش و نگاری کی گئی ہے۔ اس فون کو بنانے والی کمپنی کیویار کے مطابق اس فون پر 500 سے ذیادہ ہیرے نصب کیے گئے ہیں۔

گراف ڈائمنڈ

اس فون کے پیچھے ایک ہیروں کا پنڈنٹ لگا ہوا ہے۔ جو برطانیہ کے مشہور ڈیزائنر گراف نے بنایا ہے۔

ہینڈ میڈ چیزوں کا سکیم

یہ سارا کام ہاتھ سے کیا گیا ہے۔ قیمت کو بڑھانے کا یہ نھی ایک اچھا طریقہ ہے۔ کسی بھی چیز پر ہینڈ میڈ کا ٹیگ لگا کر اسے ڈبل قیمت پر بیچ دو۔ یہ حعرت کی بات ہے کہ اس بات کا ٹرینڈ ابھی تک پاکستان میں نہیں پہنچا۔ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں اتنے مہنگے فون لینے کا نہ ہی رواج ہے اور نہ ہی لوگوں کے پاس اتنے فالتو پیسے ہیں۔

ہوش اڑانے والی قیمت

آئی فون 14 ڈائمنڈ سنو فلیک کی قیمت 5 لاکھ 70 ہزیر ڈالر ہے۔ جوکہ 16 کروڑ روپے کے برابر ہے۔ اتنی قیمت آپ ڈی ایچ اے لاہور میں ایک آدہ بنگلا لے سکتے ہیں۔ کیا فائدہ ایسے فون کا؟ جب سارے فیچرز سادے آئی فون والے ہی ہیں تو اپنا حرام کا پیسہ اسی پر ہی کیوں کر ضائع کریں؟

فون کے پچھواڑے پر اتنا بڑا ہیروں والا ہار لگا ہوا ہے۔ مطلب آپ اس پر حفاظت کے لیے کوور نہیں چڑھا سکتے۔ اگر فون ایک بار ہی نیچے گرا تو آگے سے سکرین اورر پیچھے سے ہیروں کا پنڈنٹ کھل آپ کے ہاتھ اور بدترین نیچے گر جائے گا۔ پھر آپ اسے ڈھونڈتے رہیں گے۔ شاید وہ کسی غریب کے بچے کو مل جائے؟ اگر ایسا ہوا تو آپ کے پیسے غریبوں پر خرچ ہو جائیں گے۔ اور آپ کی شان میں کمی جائیں گے۔

Bilal Habib

Bilal Habib Founder RatingWord.com. As a writer, I started writing articles on various websites in 2002. I have been associated with journalism since 2007. I have worked for top rated English, Urdu newspapers, and TV channels of the country. I engaged in investigative journalism. I also worked in digital journalism and multimedia journalism. I won 2 journalism awards. Now, I am working on knowledge, information, research, and awareness through this website. I have two master's degrees.

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button