حجاز مقدس کسی عام جگہ کا نام نہیں۔ محترم عازمین حج ، جب قسمت یاوری کرے اور آپ کو حج بیت اللہ کا مبارک سفر نصیب ہو تو یہ بات ذہن نشین رکھئے گا کہ یہ سفر عام سفر نہیں ہے۔ یہ بڑے نصیب کی بات ہے۔ اس مبارک سفر میں کچھ اہداف بنا کے جائیں۔ کچھ رولز بنائیں کہ میں نے اس سفر میں یہ کام ضرور کرنے ہیں۔ اپنے دنوں کا شیڈول بنائیں۔ جیسے کہ درج ذیل کچھ اصول دیے ہیں۔
اسلام پر مزید آرٹیکل پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
حجاز مقدس میں کرنے کے کچھ کام
حجاز مقدس، مکہ مدینہ میں ہر نماز کے بعد ایک پارہ قرآن پاک کی تلاوت کروں گا۔
روزانہ کم از کم 2 نفلی طواف کروں گا۔
ایک ختم قرآن مکہ پاک میں اور ایک ختم قرآن مدینہ منورہ میں کروں گا۔
ہر پیر سوموار والے دن کا روزہ رکھوں گا۔
ہر جمعہ کو خا ص طور پر عمرہ کروں گا۔
مدینہ منورہ میں ہر ہفتے کو مسجد قبا شریف حاضری دوں گا۔
مدینہ منورہ میں ہر بدھ شہدائے احد کی بارگاہ میں حاضری دوں گا۔
روزانہ نماز تہجد، اوابین، اشراق و چاشت ، صلوتہ التوبہ ادا کروں گا۔
روزانہ ایک ہزار بار درود پاک پڑھوں گا۔
اس کےعلاوہ بھی بہت سی نیتیں کی جا سکتی ہیں۔ یاد رکھئے کہ جو وقت کی قدر نہیں کرتا ۔ وقت اس کی قدر نہیں کرتا۔ اپنے وقت کو قیمتی بنائیں ۔ حجاز مقدس میں یہ گنتی کے دن ایسے گزر جائیں گے کہ آپ کو خواب لگے گا۔
گناہوں سے پرہیزی
خبردار ! اس مبارک سفر میں آپ سے کوئی گناہ سرزد نہ ہو۔ یہ اللہ کا حرم ہے۔ جہاں ایک نیکی ایک لاکھ نیکی ہے۔ اور خدا نخواستہ اگر ہم سے کوئی گناہ سر زد ہوتا ہے۔ تو ایک گناہ بھی ایک لاکھ گناہ ہے۔ محترم عازمین حج ! ہمارے مشاہدے کی بات ہے کہ 80 فی صد مسائل حاجیئوں کے خود پیدا کئے ہوتے ہیں۔
جلد بازی اور بے صبری سے اجتناب
حجاز مقدس میں آپ نے صرف 2 کام نہیں کرنے۔ جلد بازی اور بے صبری۔ اگر آپ ان 2 کاموں سے اپنے آپ کو بچانے میں کامیاب ہو گئے۔ تو آپ کا حج بہت آسان ہو جائے گا۔ وزارت مذہبی امور نے آپ کے لئے حجاز مقدس میں بہترین انتظامات کئے ہوتے ہیں۔ مگر ہمارا حاجی جلد بازی اور بے صبری کی وجہ سے خود بھی پریشان ہوتا ہے اور ساتھ والے حاجیوں کو بھی پریشان کرتا ہے۔
حج کا مقصد
محترم عازمین حج ! اس مبارک سفر میں ہم نے آسانیاں تقسیم کرنی ہے۔ لوگوں کی مدد کرنی ہے۔ لوگوں کے کام آنا ہے۔ ہم نے کسی سے لڑائی جھگڑا نہیں کرنا کسی کو دھکا نہیں دینا کسی کو تکلیف نہیں دینی۔ ہر معاملے میں صبر صبر اور صبر کرنا ہے۔ حاجی کو چاہیے کہ وہ حاجت سے زیادہ زاد راہ لے کر ساتھیوں کی مدد اور فقیروں پر صدقہ کرتا چلے۔ کہ یہ حج مقبول کی نشانی ہے۔ اللہ تعالی قرآن پاک میں فرماتا ہے۔
فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَۙ-وَ لَا جِدَالَ فِی الْحَجِّؕ-وَ مَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ یَّعْلَمْهُ اللّٰهُ ۔
تو حج میں نہ عورتوں کے سامنے صحبت کا تذکرہ ہو اورنہ کوئی گناہ ہو اور نہ کسی سے جھگڑا ہو اور تم جو بھلائی کرو اللہ اسے جانتا ہے۔
لڑائی جھگڑا، فتنہ فساد، اللہ پاک کو سخت نا پسند ہے۔ بس ہم اپنے رب کے حضور یوں حاضر ہوں، جیسے بھاگا ہوا مجرم۔ اپنے آقا کی بارگاہ میں حاضر ہوتا ہے۔ حجاز مقدس میں ہر لمحہ ہر گھڑی اللہ احکم الحاکمین کی ہیبت اورخوف دل میں رہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ سارے اعمال ہی اکارت یعنی برباد نہ کردئیے جائیں۔ جو ہیبت سے رکے مجرم۔ تو رحمت نے کہا بڑھ کرچلے آئو چلے آئو۔ یہ گھر رحمان کا گھر ہے۔