World

چائے کی قیمت میں یورپ میں پلاٹ

یورپ کے کئی ممالک میں چند سو روپیوں میں گھر فروخت کرنے کے پروگرامز سامنے آتے رہتے ہیں۔ اب جنوبی یورپ کے ایک ملک میں اس سے ملتا جلتا پروگرام سامنے آیا ہے۔ مگر اس میں گھر کی بجائے آپ زمین کا پلاٹ خرید سکتے ہیں۔

سویڈن کے ایک قصبے گوتین میں 30 پلاٹس فروخت کے لیے پیش کیے گئے ہیں۔ جن کی قیمت فی اسکوائر میٹر ایک کرونا (لگ بھگ 27 روپے) سے شروع ہوگی۔

خریدنے کی وجہ

اس پلاٹ کو خریدنے والے خوش قسمت افراد وہاں اپنے خوابوں کا گھر تعمیر کرکے وہاں رہ سکیں گے۔ یا وہاں تعطیلات منانے لیےجاسکیں گے۔ سویڈن کے اس قصبے کا موسم کافی ٹھنڈا ہے۔ تو گرمی کے ستائے افراد کے لیے یہ پیشکش بہترین ہے۔یہ سویڈن کے ایک دیہی علاقے کا مرکزی قصبہ ہے۔ جس میں 13 ہزار افراد مقیم ہیں اور وہاں سویڈش ثقافت کی جھلکیاں نظر آتی ہیں۔

لوکیشن

یہ قصبہ سویڈن کی سب سے بڑی جھیل ورنن کے کنارے پر واقع ہے۔ جبکہ یہاں موجود پہاڑیاں ہائیکنگ کے لیے بہترین تصور کی جاتی ہیں۔

پلاٹ متعارف کروانے کی وجہ

قصبے کے میئر جوہان مینسن کے مطابق اقتصادی مشکلات اور دیہی آبادی میں کمی کے باعث اس پروگرام کو متعارف کرایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے خطے میں ہاؤسنگ مارکیٹ کافی سست جا رہی ہے۔ اور ہم اسے بہتر بنانا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں شرح پیدائش بھی گھٹ گئی ہے جبکہ معمر افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ تو اسی لیے ہم کچھ ایسا کرنا چاہتے تھے جس سے زیادہ افراد یہاں آئیں۔انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم نے ایک چائے کے کپ کی قیمت میں 30 پلاٹس فروخت کے لیے پیش کیے ہیں۔

جوہان مینسن کے مطابق غیر معمولی حالات میں غیرمعمولی اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور اب یہ پروگرام وائرل ہوچکا ہے۔اس پروگرام کو مئی 2024 میں متعارف کرایا گیا تھا اور ہر پلاٹ 700 سے 1200 اسکوائر میٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔

خریدنے کی مدت

پروگرام وائرل ہونے کے بعد دنیا بھر سے ہزاروں فونز موصول ہوئے اور اسی لیے ابھی پلاٹس فروخت کرنے کے عمل کو اگست تک کے لیے روک دیا گیا ہے۔

جوہان مینسن کے مطابق ان پلاٹس کو کوئی بھی فرد خرید سکتا ہے اور اس کے لیے ضروری نہیں کہ وہ سویڈن میں مقیم ہو یا وہ وہاں مستقل رہائش کا وعدہ کرے۔ بس ایک شرط پوری کرنا ہوگی اور وہ یہ ہے کہ پلاٹ کو خریدنے کے بعد 2 سال کے اندر گھر تعمیر کرنا ہوگا۔

Bilal Habib

Bilal Habib Founder RatingWord.com. As a writer, I started writing articles on various websites in 2002. I have been associated with journalism since 2007. I have worked for top rated English, Urdu newspapers, and TV channels of the country. I engaged in investigative journalism. I also worked in digital journalism and multimedia journalism. I won 2 journalism awards. Now, I am working on knowledge, information, research, and awareness through this website. I have two master's degrees.

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button