خواب ایک پراسرار اور دلچسپ تجربہ ہیں جو صدیوں سے انسانی توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ مختلف ثقافتوں اور مذاہب میں خوابوں کی مختلف تعبیریں ہیں۔ مگر سائنسی نقطہ نظر سے خوابوں کا تجزیہ کرنا ایک دلچسپ اور تحقیق طلب موضوع ہے۔ اس آرٹیکل میں ہم خوابوں کی سائنسی تعبیر پر روشنی ڈالیں گے۔
خواب کیا ہیں؟
خواب وہ تصاویر، خیالات، اور جذبات ہیں جو نیند کے دوران ہمارے دماغ میں بنتے ہیں۔ عموماً خواب نیند کے اُس مرحلے میں آتے ہیں جسے ریپڈ آئی موومنٹ (آر ای ایم) کہا جاتا ہے۔ اس مرحلے میں دماغ زیادہ سرگرم ہوتا ہے اور آنکھیں تیزی سے حرکت کرتی ہیں۔
خوابوں کی سائنسی وضاحت
خوابوں کے بارے میں مختلف سائنسی نظریات موجود ہیں۔ ان میں سے کچھ اہم نظریات درج ذیل ہیں۔
1فرائیڈ کا نظریہ ۔
سگمنڈ فرائیڈ نفسیات کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔ ان کے مطابق خواب ہمارے دبی ہوئی خواہشات اور جذبات کی عکاسی کرتے ہیں۔ فرائیڈ کے نظریے کے مطابق خوابوں میں وہ خیالات ظاہر ہوتے ہیں جو ہماری بیداری کی حالت میں ہمارے شعور سے پوشیدہ رہتے ہیں۔
2ہوبسن اور مک کارلی کا نظریہ ۔
ہوبسن اور مک کارلی نے ایک نظریہ پیش کیا جسے “ایکٹیویشن۔سنتھسز ہائپوتھیسز” کہا جاتا ہے۔ اس نظریے کے مطابق خواب ہمارے دماغ کی بےترتیب برقی سرگرمیوں کا نتیجہ ہیں۔ دماغ نیند کے دوران مختلف سگنلز کو منظم کرنے کی کوشش کرتا ہے اور یہ عمل خوابوں کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔
3یادداشت کا نظریہ ۔
ایک اور سائنسی نظریہ یہ ہے کہ خواب ہماری یادداشت کے استحکام اور معلومات کی ترتیب میں مدد دیتے ہیں۔ نیند کے دوران دماغ دن بھر کی معلومات کو ترتیب دیتا ہے اور یہ عمل خوابوں کی شکل میں منعکس ہوتا ہے۔
خوابوں کی سائنسی تحقیق
خوابوں کی تحقیق کے لیے مختلف تکنیکیں استعمال ہوتی ہیں، جن میں پولی سومن گرافی اور نیورو امیجنگ شامل ہیں۔ ان تکنیکوں کی مدد سے سائنسدان خوابوں کے دوران دماغ کی سرگرمیوں کا جائزہ لیتے ہیں۔
پولی سومن گرافی
پولی سومن گرافی ایک تکنیک ہے جس میں نیند کے دوران جسم کی مختلف سرگرمیوں کو ریکارڈ کیا جاتا ہے۔ اس میں دماغ کی برقی سرگرمی (ای ای جی)، آنکھوں کی حرکت (ای او جی)، اور پٹھوں کی سرگرمی (ای ایم جی) شامل ہوتی ہے۔
نیورو امیجنگ
نیورو امیجنگ کی تکنیکیں، جیسے کہ ایف ایم آر آئی اور پی ای ٹی اسکین، دماغ کے مختلف حصوں کی سرگرمیوں کو دیکھنے میں مدد دیتی ہیں۔ ان تکنیکوں کی مدد سے معلوم کیا جا سکتا ہے کہ خوابوں کے دوران دماغ کے کون سے حصے زیادہ فعال ہوتے ہیں۔