World

اشفاق احمد

اشفاق احمد پاکستان کے معروف ادیب، ڈرامہ نگار، اور کہانی نویس تھے۔ وہ ایک ایسی شخصیت تھے جنہوں نے اپنے الفاظ کے ذریعے لاکھوں لوگوں کے دلوں کو مسحور کیا۔ اور انہیں ایک نئی فکری روشنی دی۔ اشفاق احمد کی زندگی اور ادبی خدمات اردو ادب کی تاریخ کا ایک اہم باب ہیں۔

اردو ادب پر مزید آرٹیکل پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

ابتدائی زندگی اور تعلیم

اشفاق احمد 22 اگست 1925 کو بھارت کے پنجاب کے شہر مکتسر میں پیدا ہوئے۔ ان کی ابتدائی تعلیم اپنے آبائی شہر میں ہوئی۔ جہاں سے وہ گورنمنٹ کالج لاہور میں داخلہ لے کر مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے پاکستان منتقل ہوئے۔ اشفاق صاحب کی تعلیم کا سلسلہ یہیں ختم نہیں ہوا بلکہ انہوں نے اٹلی، فرانس، اور امریکہ میں بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ وہ ایک کثیر لسانی شخصیت کے مالک تھے اور انہوں نے اپنی تعلیمی دوری کے دوران کئی زبانیں سیکھیں۔

ادبی سفر کا آغاز

اشفاق احمد نے اپنے ادبی سفر کا آغاز افسانہ نگاری سے کیا۔ ان کے ابتدائی افسانے “گڈریا”، “مہمان بہار”، اور “کچھ اور کہانیاں” اردو ادب میں سنگ میل ثابت ہوئے۔ ان کی کہانیوں میں انسانی جذبات، سماجی مسائل اور روحانیت کے موضوعات کو بڑی خوبی سے بیان کیا گیا ہے۔

ریڈیو پاکستان اور تلقین شاہ

اشفاق احمد نے ریڈیو پاکستان میں بھی اہم خدمات انجام دیں۔ ان کا پروگرام “تلقین شاہ” بہت مقبول ہوا اور ان کے سامعین کی بڑی تعداد میں اضافہ ہوا۔ اس پروگرام میں وہ نہ صرف معاشرتی مسائل پر روشنی ڈالتے تھے بلکہ انسانی رویوں کو بہتر بنانے کے لیے بھی تلقین کرتے تھے۔

ٹیلی ویژن ڈرامے

اشفاق احمد نے ٹیلی ویژن کے لیے بھی کئی یادگار ڈرامے لکھے۔ ان کے لکھے ہوئے ڈرامے “ایک محبت سو افسانے”، “من چلے کا سودا”، اور “اچھے برج لاہور دے” آج بھی ناظرین کے دلوں میں تازہ ہیں۔ ان کے ڈرامے ہمیشہ معاشرتی حقائق اور انسانی نفسیات کو بڑے مؤثر انداز میں پیش کرتے تھے۔

اشفاق احمد کی تصانیف

اشفاق احمد کی تحریروں میں سادگی، گہرائی، اور انسانیت پسندی کی جھلک نمایاں ہے۔ ان کی مشہور تصانیف میں “زاویہ”، “بابا صاحبا”، اور “صبح ہونے تک” شامل ہیں۔ ان کی تصانیف میں انسان کی داخلی کیفیات اور معاشرتی مسائل کو بڑی گہرائی سے بیان کیا گیا ہے۔

وفات

ستمبر 7 ، 2004 کو اشفاق احمد اس دنیا سے رخصت ہو گئے، لیکن ان کی تحریریں آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ آپ احمد کا ادبی ورثہ اردو ادب کا ایک اہم حصہ ہے اور ان کی تحریریں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔ ان کی کہانیاں، ڈرامے، اور تصانیف نئی نسل کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہیں جو ہمیشہ انہیں سوچنے اور غور کرنے پر مجبور کریں گی۔

Bilal Habib

Bilal Habib Founder RatingWord.com. As a writer, I started writing articles on various websites in 2002. I have been associated with journalism since 2007. I have worked for top rated English, Urdu newspapers, and TV channels of the country. I engaged in investigative journalism. I also worked in digital journalism and multimedia journalism. I won 2 journalism awards. Now, I am working on knowledge, information, research, and awareness through this website. I have two master's degrees.

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button